مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمنی مقاومتی تنظیم انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا ہے کہ غزہ میں صہیونی حکومت کے اقدامات اجتماعی نسل کشی ہیں۔ بین الاقوامی اداروں سے ہمیں انصاف کی کوئی توقع نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کے مظالم کی شدت نے کچھ بین الاقوامی تنظیموں کو مجبور کر دیا کہ وہ ان جرائم کا اعتراف کریں، حالانکہ وہ ان کی شدت کم ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ غزہ میں بچوں کی قتل و غارت کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ہر گھنٹے میں ایک فلسطینی بچہ قتل ہوتا ہے۔ غزہ کے شمالی علاقے میں ہسپتالوں پر حملے، قتل اور دیگر جرائم کو امریکہ کی غیر مشروط حمایت حاصل ہے۔
الحوثی نے کہا کہ غرب اردن کے علاقوں میں بھی صہیونی مظالم میں اضافہ ہورہا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی اور اس کی سیکیورٹی فورسز مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا نہیں کر رہی ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ فلسطینی انتظامیہ کی سیکیورٹی فورسز صہیونی حکومت کے ساتھ مل کر ان افراد کو نشانہ بناتی ہیں جو دشمن کے خلاف کھڑے ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی فوج کی جانب سے لبنان میں جنگ بندی کی خلاف ورزی جاری ہے۔ غاصب صہیونی فورسز جنوبی لبنان میں گھروں اور زرعی علاقوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ حزب اللہ کو ختم کرنے میں ناکامی کے بعد صہیونی حکومت سویلین تنصیبات اور عوامی املاک کو نشانہ بناکر جھوٹی فتح کا دعوی کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام پر صہیونی جارحیت جاری ہے۔ تقریباً 95 فیصد قنیطرہ صوبے پر دشمن کا قبضہ ہو چکا ہے۔ درعا کے مضافات اور جنوبی دمشق میں دشمن صہیونیوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
انصار اللہ کے سربراہ نے کہا کہ شام اور دیگر ممالک پر صہیونی جارحیت کا مقصد خطے کے ممالک کے وسائل پر قبضہ کرنا ہے۔ شام سمیت پورے خطے کو لوگوں کو چاہئے کہ صہیونی حکومت کو اپنا دشمن سمجھیں۔
آپ کا تبصرہ